قسطوں پر گاڑی خریدنے والے لوگوں کے لیے بڑا اعلان

گاڑی آجکل ہر کسی کی ضرورت ہے اور اسے قسطوں پر خرینے کے لیے صارفین کو کافی مشکلات درپیش آتی ہیں۔ یہاں آج ہم کار صارفین کو قسطوں پر گاڑی لینے سے متعلق ضروری اعلان سے آگاہ کریں گے

 
 آٹو اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 13.75 فیصد کرنے کے بعد آٹو فنانسنگ کی مدت میں مزید کمی پیشی کرنے سے گاڑیوں اور SUVs کی فروخت پر منفی اثر پڑے گا۔

 ڈان اخبار کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے کاروں کے قرضوں پر پابندی، کاروں کی اونچی قیمتوں اور زیادہ سود کی شرح کی وجہ سے مالی سال 2023 میں کاروں کی فروخت میں 20 سے 25 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔

 آٹو انڈسٹری 11 ماہ تک کاروں کی فروخت، زیادہ آرڈرز، اور کچھ کاروں کے ماڈلز میں تاخیر سے متاثر ہو رہی ہے۔

 مرکزی بینک کی طرف سے جاری کردہ نظرثانی شدہ پرڈینشل ریگولیشنز فار کنزیومر فنانسنگ (PRCF) کے مطابق، 1,000cc سے بڑی کار کے لیے قرض کی مدت 5 سال سے کم کر کے 3 سال کر دی گئی ہے۔

 مزید بتایا گیا کہ ایک ہزار سی سی تک کی گاڑی کے لیے قرض کی میعاد 7 سال سے کم کر کے 5 سال کر دی گئی ہے۔

 سنٹرل بینک نے اس سے قبل 23 ستمبر 2021 کی ترمیم میں BPRD سرکلر لیٹر نمبر 29 کے ذریعے کہا تھا کہ قرضوں کا اطلاق پاکستان میں تمام اسمبل / تیار شدہ گاڑیوں پر ہوگا۔

 بتایا گیا کہ اس کا اطلاق مقامی طور پر 1000 سی سی تک کی الیکٹرک گاڑیوں پر بھی ہو گا۔ تاہم، روشن اپنی کار اسکیم کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس والے بینکوں کے تحت جاری رکھا جائے گا۔

 پاک-کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ کے سربراہ سمیع اللہ طارق کو توقع ہے کہ جولائی کے بعد کاروں کی فروخت میں 10 فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے جس کی وجہ گاڑیوں کی اونچی قیمتیں، بڑھتی ہوئی شرح سود اور مرکزی بینک کی جانب سے آٹو فنانسنگ کو کم کرنے کے اقدامات ہیں۔

KASB کے 'K-Trade' کے تجزیے کے مطابق، قرض کی مدت میں کمی سے قسطوں میں ماہانہ 21-43% اضافہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) زیادہ متاثر نہیں ہوگی کیونکہ ان کی کاریں دیہی علاقوں میں زیادہ نقدی میں فروخت ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں 30 فیصد اضافہ مالی سال 2023 میں فروخت میں 20-25 فیصد کمی کا باعث بن سکتا ہے۔

Reviews & Comments